نظر بد سے بچنے کا طریقہ

عتقاد سے رُخِ انور کی زیارت صحابی بنا دیتی ہے ، یہی حال قرآن شریف کا ہے ، بَدنیتی سے اس کا پڑھنا کُفْر ہے ، نیک نیتی سے عبادت ۔ اس سے دو مسئلے معلوم ہوئے ایک یہ کہ نظر بَدحق ہے ، دوسرے یہ کہ رسولُ اللہصَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم رب کے ایسے محبوب ہیں کہ رب انہیں نظرِ بَد سے بچاتا ہے کیونکہ کفار نے ان لوگوں سے نظر بَد لگانے کو کہا تھاجن کی بُری نظر لوگوں کو ہلاک کردیتی تھی ، اللہ(عَزَّوَجَلَّ) نے اپنے حبیب(صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم) کوان کے شَر سے محفوظ رکھا۔ یہ آیت نظرِبَد سے بچنے کے لیے اَکسیر (یعنی مُفید)ہے۔ (نور العرفان ، ص۹۷۱)

سرکارِ نامدار ، مدینے کے تاجدار صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے اِرشادفرمایا : نظر حق ہے ، اگر کوئی چیز تقدیر سے بڑھ سکتی تو اس پر نظر بڑھ جاتی اور جب تم دھلوائے جاؤ تو دھودو ۔ (مسلم ، کتاب السلام ، باب الطب و المرض و الرقی ، ص۱۲۰۲ ، حدیث : ۲۱۸۸)

مُفَسِّرِشَہِیرحکیمُ الْاُمَّت حضر ت ِ مفتی احمد یار خان علیہ رحمۃُ الحنّان نے اِس حدیثِ پاک کے تحت جو وضاحت فرمائی ہے ، اس سے حاصل ہونے والے مَدَنی پھول پیشِ خدمت ہیں : ٭ نظرِ بَد کا اثر برحق ہے اس سے منظور (یعنی جسے نظر لگی اس)کو نقصان پہنچ جاتاہی٭ نظر کا اثر اس قدر سَخْت ہے کہ اگر کوئی چیز تقدیر کا مقابلہ کرسکتی تو نظرِ بَد کرلیتی کہ تقدیر میں آرام لکھا ہو مگر یہ تکلیف پہنچادیتی مگر چونکہ کوئی چیز تقدیر کا مقابلہ نہیں کرسکتی اس لیے یہ نظرِ بَد بھی تقدیر نہیں پلٹ سکتی۔ ٭ اگر کسی نظرے ہوئے (یعنی جس کو نظر لگی ہو اس)کو تم پر شبہ ہو کہ تمہاری نظر اسے لگی ہے اور وہ دفعِ نظر (یعنی نظر اُتارنے )کے لیے تمہارے ہاتھ پاؤں دُھلواکر اپنے پر چھینٹا مارنا چاہے تو تم بُرانہ مانو بلکہ فورا اپنے یہ اَعضاء دھو کر اسے دے دو ، نظر لگ جانا عیب نہیںنظر تو ماں کی بھی لگ جاتی ہے۔ ٭ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ عوام میں مشہور ٹوٹکے اگر خلافِ شرع نہ ہوں تو ان کا بند کرنا ضَروری نہیں ، دیکھو نظر والے کے ہاتھ پاؤں دھو کر مَنْظُور (یعنی جس کو نظر لگی ہو)کو چھینٹا مارنا عرب میں مُرَوَّج (یعنی اس کا رواج)تھا ، حضورصَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّمنے اس کو باقی رکھا ۔ ٭ہمارے ہاں تھوڑی سی آٹے کی بھوسی تین سُرخ مرچیں منظور (یعنی جس کو نظر لگی ہو)پر سات بار گھما کر سرسے پاؤں تک پھر آگ میں ڈال دیتے ہیں اگر نظر ہوتی ہے تو بُھس نہیں اٹھتی اور رب تعالیٰ شفاء دیتا ہے۔ ٭جیسے دواؤں میں نَقْل کی ضرورت نہیں تجربہ کافی ہے ایسے ہی دعاؤں اور ایسے ٹوٹکوں میں نَقْل ضَروری نہیں خلافِ شرع نہ ہوں تو دُرُست ہیں اگرچہ ماثُور دعائیں افضل ہیں ۔ ٭حضرت عثمان غنی(رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ ) نے ایک خوبصورت تندُرُست بچہ دیکھا تو فرمایا اس کی ٹھوڑی میں سیاہی لگا دو تاکہ نظر نہ لگے ۔ ٭ حضرت ہشام ابن عروہ (رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ)جب کوئی پسندیدہ چیز دیکھتے تو فرماتے : ماشاءَ اللہُ لَاقُوَّۃَ اِلَّا بِاللہ۔ ٭ علماء فرماتے ہیں کہ بعض نظروں میں زہریلا پن ہوتا ہے جو اثر کرتاہے

Add comment

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

Your Header Sidebar area is currently empty. Hurry up and add some widgets.